خوداری اور عزت نفس ایک قیمتی چیز ہے
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بادشاہ کا برطرف وزیر درویشوں کی محفل میںآ کر بیٹھ گیا اور ان درویشوں کی صحبت نے اس پر کچھ ایسا رنگ چڑھایا کہ وہ اپنی اس حالت پر مطمئن ہوگیا۔

حکایاتِ سعدی:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بادشاہ کا برطرف وزیر درویشوں کی محفل میںآ کر بیٹھ گیا اور ان درویشوں کی صحبت نے اس پر کچھ ایسا رنگ چڑھایا کہ وہ اپنی اس حالت پر مطمئن ہوگیا۔
بادشاہ کا غصہ جب ختم ہوا تو اس نے اس وزیر کو طلب کیا اور اسے دوبارہ منصب وزارت پر فائز ہونے کا کہا۔اس وزیر نے وزارت قبول کرنے سے انکار کر دیا اور کہا مجھے تیری حکومت میں مشغول ہونے سے بہتر اپنی معزولی لگتی ہے۔گوشہ نشینوں نے خود پر کتے کے دانت اور انسانوں کے منہ بندکردئیے‘کاغذ پھاڑ دئیے‘قلم توڑدئیے اور اعتراض کرنے والوں کے ہاتھ اور زبان سے بچ گئے۔
بادشاہ نے کہا کہ مجھے ایک عقل مند وزیر کی ضرورت ہے جو تو ہے اور تو ہی امورِمملکت میں تدبیر سے کام لینے والا ہے۔
اس معزول وزیر نے جواب دیا کہ عقل مند وہی ہے جو ان کاموں میں مبتلا نہ ہو۔ہما تمام پرندوں سے اس وجہ سے بہتر ہے کہ ہڈیوں پر گزارہ کر لیتا ہے لیکن کسی دوسرے پرندے کو تنگ نہیں کرتا۔
مقصود بیان۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ خوداری اور عزت نفس ایک قیمتی چیز ہے اس کی حفاظت کرنی چاہئے اور کسی بھی طرح اپنی عزت پر حرف نہیں آنے دینا چاہئے۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بادشاہ کا برطرف وزیر درویشوں کی محفل میںآ کر بیٹھ گیا اور ان درویشوں کی صحبت نے اس پر کچھ ایسا رنگ چڑھایا کہ وہ اپنی اس حالت پر مطمئن ہوگیا۔
بادشاہ کا غصہ جب ختم ہوا تو اس نے اس وزیر کو طلب کیا اور اسے دوبارہ منصب وزارت پر فائز ہونے کا کہا۔اس وزیر نے وزارت قبول کرنے سے انکار کر دیا اور کہا مجھے تیری حکومت میں مشغول ہونے سے بہتر اپنی معزولی لگتی ہے۔گوشہ نشینوں نے خود پر کتے کے دانت اور انسانوں کے منہ بندکردئیے‘کاغذ پھاڑ دئیے‘قلم توڑدئیے اور اعتراض کرنے والوں کے ہاتھ اور زبان سے بچ گئے۔
بادشاہ نے کہا کہ مجھے ایک عقل مند وزیر کی ضرورت ہے جو تو ہے اور تو ہی امورِمملکت میں تدبیر سے کام لینے والا ہے۔
اس معزول وزیر نے جواب دیا کہ عقل مند وہی ہے جو ان کاموں میں مبتلا نہ ہو۔ہما تمام پرندوں سے اس وجہ سے بہتر ہے کہ ہڈیوں پر گزارہ کر لیتا ہے لیکن کسی دوسرے پرندے کو تنگ نہیں کرتا۔
مقصود بیان۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ خوداری اور عزت نفس ایک قیمتی چیز ہے اس کی حفاظت کرنی چاہئے اور کسی بھی طرح اپنی عزت پر حرف نہیں آنے دینا چاہئے۔
دنیا میں اس طرح رہنا چاہئے کہ تمہاری ذات دوسروں کے لئے نفع کا باعث ہو نہ کہ تمہاری وجہ سے انہیں نقصان پہنچے ۔داناؤں کا قول ہے کہ انسان کی عزت خود اس کے ہاتھوں میں ہوتی ہے۔اگر انسان نیک عمال اختیار کرے اور دوسروں کی بھلائی کا طلبگار ہو تو ہر کوئی اس کی عزت کرتا ہے اور اگر اس ذات سے کسی کو نقصان پہنچتا ہے اور وہ ان کے لئے ضرر کا باعث ہو تو وہ اس کی تذلیل کرتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment