!پیارے آقاحضرت محمد ﷺکا حلیہ مبارک اور پیاری باتیں
ابھی تک ہم لوگ اس کا ئنات کی تما م حسین مخلوقات اور حسین نظارو ں کو ہی نہیں سمجھ پائے۔تاہم دیکھی اور ان دیکھی مخلوقات میں انسان کو اشرف المخلوقات کہا گیا ہے

ابھی تک ہم لوگ اس کا ئنات کی تما م حسین مخلوقات اور حسین نظارو ں کو ہی نہیں سمجھ پائے۔تاہم دیکھی اور ان دیکھی مخلوقات میں انسان کو اشرف المخلوقات کہا گیا ہے۔اورتمام مخلوقات میں وجہ تخلیق کا ئنات حضرت محمد ﷺ سب سے افضل اور برتر ہیں۔ آپ ﷺ جیسا نہ آپ ﷺسے پہلے کو ئی آیا، نہ آپ ﷺکے زما نے میں اور نہ ہی قیا مت تک کو ئی آسکتا ہے۔کسی نبی کو کو ئی خوبی ملی تو کسی نبی کو کوئی۔اور تمام انبیا کی خوبیا ں اور اوصاف آپ ﷺمیں موجود ہیں۔ آپ ﷺ کی ہستی بے مثل اور بے مثال ہے۔اور ہم اس قدر مصروف ہو گئے ہیں کہ ہمیں اپنے نبیﷺ کے بارے میں کچھ پتہ ہی نہیں، ہمیں آپﷺ کی حقیقی پہچا ن ہی نہیں۔ آئیں اپنے نبی کریمﷺ کے حلیہ مبارک یاد کریں اور ہمیشہ اپنے ذہن میں رکھیں۔
آپ ﷺ نے کبھی کسی کو انگلی کا اشارا کر کے نہیں بلایا، پورے ہاتھ کے اشارے سے بلاتے تھے۔آپ جیسے سامنے دیکھتے تھے ویسے ہی پیچھے بھی دیکھتے تھی۔ آپ کو دیکھنے سے دل نہیں بھرتا تھا، بلکہ دل بار بار دیکھنے کو کرتا تھا۔ کسی کی آنکھو ں میں اتنی طاقت نہیں تھی کہ آپ ﷺ جو جی بھر کر دیکھ سکتا۔ ،آپ ﷺ کی آواز میں جادو تھا۔ باتو ں میں فصا حت وبلا غت تھی۔جب آپ ﷺ خا موش ہو تے وقار چھا جاتا تھا۔شاعر نے کیا خوب کہا:
جن کی قسمیں میرا رب کھاتا ہے
کتنی دلکش میرے محبوبﷺ کی صورت ہو تی
حضر ت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آپ کپڑے سی رہی تھیں اور سو ئی گم گئی۔آپ ﷺ گھر میں داخل ہو ئے آپ ﷺ کے چہرہ مبارک کے نور سے روشنی ہو ئی اور حضرت عائشہ کو گمی ہو ئی سو ئی مل گئی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ عورتو ں نے حضرت یوسف کو دیکھ کر اپنے ہاتھ اور انگلیاں کاٹ لیئے اگر میرے محبوب ﷺکو دیکھتیں تو دل چیر لیتیں۔
حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میری آنکھ نے آپ ﷺ سے زیاد ہ حسین کسی کو نہیں دیکھا۔(مفہو م حدیث)
حضر ت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ پورے چاند کی رات تھی، چاند نہا یت پیارا، شاندار اورروشن تھا۔ اس دور میں حسن وجما ل کو چاند کے ساتھ تشبیہ دی جا تی تھی۔ آپ فرما تے ہیں میں نے سوچا کہ دیکھو ں چو دھو یں کا چاند زیادہ خوبصورت ہے یا میرے محبوب ﷺ۔ کہتے ہیں میں یہ دیکھنے کے لیئے کچھ دور کھڑے آقا کریم ﷺ کو دیکھا اور چاند کو دیکھا، پھر آپ ﷺ کو دیکھا اور چا ند کو دیکھا، پھر آپ ﷺ کو دیکھا اور چاند کو دیکھا غرض کئی بار دیکھا۔آپ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اللہ کی قسم میرے محبو ب آقا ﷺ چاندسے بہت زیادہ خوبصورت تھے۔
امام قرطبی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ پاک نے اپنے حبیب ﷺ کا سارا حسن و جمال اور خوبصورتی تو ظاہر ہی نہیں کی۔ ورنہ انسان آپ ﷺ کے حسن کا ایک جلوہ بھی نہ دیکھ پاتا۔(مفہوم)
ہم اتنے سنگدل اور ظالم ہیں کہ اپنے عظیم اوربزرگ وبرتر آقا ﷺ سے بے وفا ئی کیئے ہو ئے ہیں۔آپ ﷺ کو بھو لے ہو ئے ہیں۔ آئیں اس وفاؤ ں والے نبی ﷺکو ہر پل یاد کرنے اور آپ ﷺکی با تو ں کوآگے پہچانے کا عہد کریں۔کیو نکہ میر ے نبی ﷺ نے فرما یا اللہ اس شخص کے چہرے کو تروتازہ رکھے جس نے ہماری کو ئی حدیث سنی، یاد کی اور یہا ں تک کے پہنچا دی (حدیث کا مفہوم)۔ہم سب جب اپنے آقا ﷺ کا یہ حلیہ مبار ک اور زندگی کے پہلو یاد رکھیں گے تو جلدی ہمیں آپﷺ کا دیدار بھی نصیب ہو گا اور آپﷺ کی شفاعت بھی۔ انشا ء اللہ۔
آپ ﷺکاسرمبارک خوبصورت تھا، بال نیم گھنگریالے تھے،اکثر مانگ درمیا ن سے نکلاتے تھے۔
آپ ﷺ نے کبھی کسی کو انگلی کا اشارا کر کے نہیں بلایا، پورے ہاتھ کے اشارے سے بلاتے تھے۔آپ جیسے سامنے دیکھتے تھے ویسے ہی پیچھے بھی دیکھتے تھی۔ آپ کو دیکھنے سے دل نہیں بھرتا تھا، بلکہ دل بار بار دیکھنے کو کرتا تھا۔ کسی کی آنکھو ں میں اتنی طاقت نہیں تھی کہ آپ ﷺ جو جی بھر کر دیکھ سکتا۔ ،آپ ﷺ کی آواز میں جادو تھا۔ باتو ں میں فصا حت وبلا غت تھی۔جب آپ ﷺ خا موش ہو تے وقار چھا جاتا تھا۔شاعر نے کیا خوب کہا:
جن کی قسمیں میرا رب کھاتا ہے
کتنی دلکش میرے محبوبﷺ کی صورت ہو تی
حضر ت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آپ کپڑے سی رہی تھیں اور سو ئی گم گئی۔آپ ﷺ گھر میں داخل ہو ئے آپ ﷺ کے چہرہ مبارک کے نور سے روشنی ہو ئی اور حضرت عائشہ کو گمی ہو ئی سو ئی مل گئی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ عورتو ں نے حضرت یوسف کو دیکھ کر اپنے ہاتھ اور انگلیاں کاٹ لیئے اگر میرے محبوب ﷺکو دیکھتیں تو دل چیر لیتیں۔
حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میری آنکھ نے آپ ﷺ سے زیاد ہ حسین کسی کو نہیں دیکھا۔(مفہو م حدیث)
حضر ت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ پورے چاند کی رات تھی، چاند نہا یت پیارا، شاندار اورروشن تھا۔ اس دور میں حسن وجما ل کو چاند کے ساتھ تشبیہ دی جا تی تھی۔ آپ فرما تے ہیں میں نے سوچا کہ دیکھو ں چو دھو یں کا چاند زیادہ خوبصورت ہے یا میرے محبوب ﷺ۔ کہتے ہیں میں یہ دیکھنے کے لیئے کچھ دور کھڑے آقا کریم ﷺ کو دیکھا اور چاند کو دیکھا، پھر آپ ﷺ کو دیکھا اور چا ند کو دیکھا، پھر آپ ﷺ کو دیکھا اور چاند کو دیکھا غرض کئی بار دیکھا۔آپ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اللہ کی قسم میرے محبو ب آقا ﷺ چاندسے بہت زیادہ خوبصورت تھے۔
امام قرطبی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ پاک نے اپنے حبیب ﷺ کا سارا حسن و جمال اور خوبصورتی تو ظاہر ہی نہیں کی۔ ورنہ انسان آپ ﷺ کے حسن کا ایک جلوہ بھی نہ دیکھ پاتا۔(مفہوم)
ہم اتنے سنگدل اور ظالم ہیں کہ اپنے عظیم اوربزرگ وبرتر آقا ﷺ سے بے وفا ئی کیئے ہو ئے ہیں۔آپ ﷺ کو بھو لے ہو ئے ہیں۔ آئیں اس وفاؤ ں والے نبی ﷺکو ہر پل یاد کرنے اور آپ ﷺکی با تو ں کوآگے پہچانے کا عہد کریں۔کیو نکہ میر ے نبی ﷺ نے فرما یا اللہ اس شخص کے چہرے کو تروتازہ رکھے جس نے ہماری کو ئی حدیث سنی، یاد کی اور یہا ں تک کے پہنچا دی (حدیث کا مفہوم)۔ہم سب جب اپنے آقا ﷺ کا یہ حلیہ مبار ک اور زندگی کے پہلو یاد رکھیں گے تو جلدی ہمیں آپﷺ کا دیدار بھی نصیب ہو گا اور آپﷺ کی شفاعت بھی۔ انشا ء اللہ۔
No comments:
Post a Comment